مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے پولینڈ کے صدر آنڈژی دوڈا سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپ کی جنگ میں شریک دونوں فریقین کے ساتھ ایران کے تاریخی اور ہمہ جہت تعلقات ہیں۔ انہوں نے ایران کے موقف کے بارے میں بعض غیر مستند دعووں کو مسترد کیا اور کہا کہ یہ دعوے بعض مغربی ممالک جن میں امریکہ سرفہرست ہے، کی ایران کے خلاف متعصبانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہیں۔
صدر رئیسی نے اپنی گفتگو کے دوران امریکہ اور بعض یورپی ممالک کی طرف سے ایران پر مسلط کی گئی 8 سالہ جنگ کا حوالہ دیا کہ جس کے لئے عراقی آمر صدام حسین کو استعمال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کی مخالفت کرنے کے جتنے محرکات ایران کے پاس ہیں کسی دوسرے ملک کے پاس نہیں ہیں، اسی لیے اسلامی جمہوریہ ایران یورپ میں جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی میدان سمیت اپنی تمام تر صلاحتیں بروئے کار لانے کے لئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایران نے پولینڈ کے پناہ گزینوں کی میزبانی کی جو دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہونے میں ایرانی قوم کے موقف اور حکمت عملی کا مظہر ہے۔
پولینڈ کے صدر نے بھی اپنی گفتگو کے دوران ایران کے ساتھ اپنے ملک کے دوستانہ تعلقات کی طویل تاریخ کا ذکر کیا اور دوسری جنگ عظیم میں پولینڈ کے مہاجرین کے لئے ایرانی عوام کی مہمان نوازی کو دونوں اقوام اور ملکوں کے درمیان دوستی کی گہرائی کا مظہر قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پولینڈ ایرانی عوام کی مہربانی اور نوع دوستی کا ہمیشہ شکر گزار ہے اور رہے گا۔
پولینڈ کے صدر نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ دنیا میں امن و استحکام کو وسعت دینے اور مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے دوطرفہ اور بین الاقوامی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی سطح کو بہتر بنانے پر زور دیا۔
تصادم اور جنگ کی مخالفت ایران کا دو ٹوک موقف ہے، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی
ایرانی صدر نے پولینڈ کے صدر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپ میں جنگ کے آغاز سے ہی ایران کا دو ٹوک موقف تصادم اور جنگ کی مخالفت رہا ہے۔
News ID 1912727
آپ کا تبصرہ